قرآن کریم کی حفاظت، تعلیمات اور اس کے اثرات پر جامع نوٹ تحریر کریں۔

سوال نمبر :1 قرآن کریم کی حفاظت، تعلیمات اور اس کے اثرات پر جامع نوٹ تحریر کریں۔

جواب: قرآن کریم کا تعارف

الكتاب

انسانوں کی رہنمائی کیلئے اللہ تعالی وقتا فوقتا آسمان سے اپنے منتخب بندوں پر وحی بھیجتا رہا ہے۔ یہ خاص بندے اللہ تعالیٰ کے رسول تھے۔ مختلف رسولوں پر مختلف کتابیں اور صحیفے نازل کیے گئے۔ حضرت محمدعلی ملی کہ تم اللہ کے آخری رسول ہیں۔ آپ پر الکتاب یعنی قرآن کریم کو نازل کیا گیا۔ قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری کتاب ہے۔ یہ کتاب رسول کریم معنی تم پر تقریبا (23) سال کے عرصے میں نازل ہوئی۔ اس کا نام اللہ تعالی نے " الکتاب " خود رکھا ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے۔ ذلك الكتبُ لَا رَيْبَ فيه (البقرہ۔ یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی شک نہیں۔

ہمیشہ کیلئے محفوظ کتاب

یہ ایک مکمل کتاب ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی ہدایات ہمیشہ کیلئے محفوظ کر دی گئی ہیں۔ قرآن کے اور بھی بہت سے نام ہیں۔ پہلی آسمانی کتابیں تو اپنی اصل صورت میں اس وقت دنیا میں موجود نہیں مگر قرآن مجید ایک نقطے اور شوشے کی تبدیلی کے بغیر ہم تک پہنچا ہے۔ اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا خود ذمہ لیا ہے۔ ارشاد خداوندی ہے: إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِكرَ وَإِنَّا لَهُ، لَحْفِظُونَ (الحجر: 9) یقیناً ہم نے قرآن مجید نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

دائمی اور عالم گیر قانون

قرآن حکیم اللہ کادائمی اور عالم گیر قانون ہے۔ دائمی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اب قیامت تک یہی قانون چلے گا۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور عالمگیر کا مطلب یہ ہے کہ ہر قوم، ملک، علاقے اور خطے کے لوگوں کیلئے یہ ایک مکمل کتاب ہدایت اور دستور زندگی ہے۔ قرآن مجید ہمیشہ کیلئے انسانوں کی ہدایت اور رہنمائی کیلئے خدائی قانون ہے۔ جس میں رد و بدل کی ضرورت نہیں۔ اس کے احکامات جس طرح آج سے چودہ سو سال پہلے قابل عمل تھے اسی طرح آج بھی ہیں۔ اس کے بر عکس انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین قوموں ملکوں اور زمانے کے حالات کے ساتھ ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

پہلی الہامی کتابوں کی تصدیق کرنے والا

قرآن حکیم پہلی آسمانی کتابوں کی تصدیق اور تائید کرتا ہے۔ پہلی کتا بیں بھی اللہ کی طرف سے نازل ہوئی تھیں۔ ان میں بھی اللہ نے ہی ان ہی عقائد کی تعلیم دی جو قرآن میں ہیں اور اسی طرح اچھے کاموں کے کرنے اور برے کاموں سے باز رہنے کا حکم دیا تھا۔ قرآن مجید تمام الہامی کتابوں کی تعلیمات کا خلاصہ اور نچوڑ ہے۔

قرآن کی تعلیمات

قرآن حکیم نے انسانوں کو ایک خدا کی عبادت کی تعلیم دی اور اپنے ہی جیسے انسانوں کے سامنے جھکنے ، سورج، چاند ، ستاروں اور پتھروں کو پوجنے سے منع کیا۔ بندے اور اس کے خالق کے درمیان محبت اور اطاعت کا رشتہ قائم کیا۔ اللہ کی حاکمیت قائم کرنے اور ملکوں کا نظام آپس کے مشورے سے چلانے کی تعلیم دی۔ عدل و انصاف کا اعلیٰ معیار قائم کیا۔ سود کو ختم کر کے زکوۃ کو رائج کیا جس سے غریبوں اور حاجت مندوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ حلال اور حرام کا فرق بتایا۔ حلال روزی کو لازمی قرار دیا اور حرام سے بچنے کی تاکید کی۔ عورتوں کے حقوق مقرر کیے۔ میاں بیوی کے باہمی رشتے کے بارے میں واضح احکامات دیئے۔ والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی۔ رشتہ داروں کے حقوق ادا کرنے اور سب لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آنے کا حکم دیا۔

قرآن کی تعلیمات کے اثرات

قرآن کے نزول سے پہلے عرب کے عام لوگوں میں دنیا بھر کی خرابیاں موجود تھیں۔ وہ شرک اور کفر کرتے ، بے گناہ لوگوں کو قتل کرتے ، جو کھیلتے ، شراب پیتے اور اپنی بچیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔ یہ قرآن کی تعلیمات کا اثر تھا کہ انسان نیک اور پاکیزہ زندگی بسر کرنے لگے۔ انسانیت کے ہمدرد اور خیر خواہ بن گئے۔ جن کے اپنے ہاں کوئی قانون نہیں تھا۔ انھوں نے ساری دنیا کو قانون دیا۔ مثالی معاشرہ قائم کرنے کیلئے ایسے منصفانہ اصول مقرر کیے جن پر عمل کر کے دونوں جہان کی سعادتیں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ ہماری فلاح و کامیابی اس میں ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں جو احکامات دیئے ہیں ان کی پابندی کریں۔

سوال نمبر :2 سورۃ الناس مع ترجمہ خوشخط تحریر کریں، نیز درج ذیل آیت کریمہ مع ترجمہ و تشریح لکھیں۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا

جواب: سورۃ الناس مع ترجمہ

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ. مَلِكِ النَّاسِ إِلَيْهِ النَّاسِ مِن شَرِّ الْوَسْوَاسِ الخُنَّاسِ. الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ

ترجمہ: آپ کہہ دیجئے ! کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ میں آتا ہوں۔ لوگوں کے مالک کی لوگوں کے معبود کی ( پناہ میں)۔ وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے کے شر سے۔ جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ (خواہ) وہ جن میں سے ہو یا انسان میں سے۔

آیت کریمہ مع ترجمه و تشریح:

ترجمہ: اے ایمان والو ! اللہ تعالی کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور حاکموں کا جو تم میں سے ہوں۔ اور اگر کسی بات میں اختلاف ہو تو اس کو اللہ اور اسکے رسول کی طرف لوٹاؤ۔ اگر تم اللہ تعالیٰ اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا انجام بھی بہت بہتر ہے۔
تشریح : اس آیت میں اہل ایمان کو یہ حکم دیا گیا ہے کہ
1۔ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو۔ 2 رسول اللہ سلم کی اطاعت کرو۔ 3 اولوالامر کی اطاعت کرو۔
اولوالامر سے مراد ہے بااختیار افراد۔ ایک گھر میں گھر کا سر براہ ، ایک ادارے میں ادارے کا سر براہ ، ایک قوم میں قوم کا سر براہ اور ملک میں ملک کا سر بر او اولوالامر کہلاتا ہے۔ البتہ اللہ تعالی اور اس کے رسول محکم کی اطاعت اور اولوالامر کی اطاعت میں فرق ہے۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی ہیں یتیم کی اطاعت ہر حال میں ضروری ہے جب کہ اولوالامر کی اطاعت اسی حالت میں ضروری ہے جب کہ اس سے اللہ تعالی اور رسول علی یتیم کی نافرمانی نہ ہوتی ہو۔ اگر اولوالامر کسی ایسے کام کا حکم دیں جس میں اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نافرمانی ہوتی تو اولوالامر کا کہا انا جائز نہیں ہے اسی لئے آیت کے اگلے حصے میں کہا گیا ہے کہ اگر اولوالامر کے ساتھ تمہارا اختلاف ہو جائے تو فیصلے کا اختیار اللہ اور اس کے رسول ملی ایم کے پاس ہے اور وہ جو فیصلہ کریں گے سب کو قبول کرنا چاہیے۔ اس بارے میں رسول اکرم کم کار شاد بہت واضح ہے کہ " جس بات میں اللہ تعالی کی نافرمانی ہو اس میں مخلوق میں سے کسی کی بات ماننا جائز نہیں۔"
سوال نمبر : 3 حدیث کی چھ مشہور کتابیں " صحاح ستہ " پر مختصر مگر جامع نوٹ تحریر کریں۔
جواب: حدیث کی مشہور کتابیں (صحاح ستہ): صحابہ کرام اور تابعین نے رسول اکرم مینیم کی احادیث پر مشتمل چھوٹی بڑی کتا ہیں تیار کیں۔ جن کی بنیاد پر آگے چل کر مشہور کتا بیں لکھی گئیں۔ ان میں چھ کتابیں بہت مشہور ہوئیں۔ ان کو صحاح ستہ کہا جاتا ہے۔ یہ چھ کتابیں مندرجہ ذیل ہیں۔

صحیح بخاری:

یہ کتاب امام بخاری محمد بن اسماعیل نے 14 برس میں ترتیب دی۔ اس میں 3450 باب ہیں۔ اس میں حدیثوں کی مجموعی تعداد 9082 ہے جس میں مکرر حدیثیں بھی شامل ہیں۔ امام بخاری نے 256ھ میں بخارا میں وفات پائی۔

صحیح مسلم :

حدیثوں کا یہ مجموعہ امام مسلم بن حجاج قشیری نے ترتیب دیا ہے۔ اس میں مکرر حدیثوں سمیت کل احادیث کی تعداد 7275 ہے۔ امام مسلم نے 261ھ میں نیشاپور میں وفات پائی۔

سنن ابی داؤد:
یہ کتاب امام ابوداؤد سلیمان بن اشعث نے تالیف کی۔ اس کتاب میں 4800 صحیح حدیثیں درج ہیں۔ اس کتاب میں اصول علم ، احکام فقہ اور سنت نبوی طیی کا اہم جزو شامل ہے۔ امام ابو داؤد نے 275ھ میں بصرہ میں وفات پائی۔
جامع ترندی:
اس کتاب کو امام ابو عیسی محمد بن عیسی ترمذی نے ترتیب دیا ہے۔ آپ ترکستان کے شہر ترمز میں 200ھ میں پیدا ہوئے۔ ترتیب اور تہذیب کے لحاظ سے یہ کتاب بہت اہم ہے۔ اس میں 3956 صحیح احادیث ہیں۔ امام ترندی نے 279ھ میں وفات پائی۔

سنن نسائی:

اس کتاب کے مؤلف امام نسائی ابو عبد الرحمن احمد بن شعیب ہیں۔ آپ 215ھ میں خراسان کے شہر نسا میں پیدا ہوئے۔ اس کتاب میں عبادات اور احکام کی حدیثوں کو بہت اہمیت دی گئی ہے۔ اس میں 5761 احادیث ہیں۔ امام نسائی نے 303ھ میں 88 سال کی عمر میں وفات پائی۔

سنن ابن ماجه :

اس کتاب کو امام ابن ماجہ ابو عبد اللہ بن یزید قزوینی نے تالیف کیا۔ آپ ایران کے شہر قزوین میں 209ھ میں پیدا ہوئے اور 275ھ میں وفات پائی۔ اس کتاب میں 4000 حدیثیں ہیں۔

سوال نمبر : 4 درج ذیل حدیث مبارکہ کا ترجمہ و تشریح کریں۔
خَيركم من تعلم القرآن وعلمه
جواب:
ترجمہ: تم میں بہترین وہ ہے جو قرآن کو سیکھے اور اس کی تعلیم دے۔
تشریح : رسول الله می کنم ارشاد فرماتے ہیں تم میں سے بہترین مسلمان وہ ہے جو قرآنی علوم سے اپنے دل و دماغ کو روشن کرتے ہیں اور قرآن کی تعلیم اور تدریس میں لگے رہتے ہیں۔ اللہ تعالی تک پہنچنے اور اس کی خوش نودی حاصل کرنے اور دنیا و آخرت دونوں میں اس کی رحمت حاصل کرنے کا واحد ذریعہ قرآن ہے۔ کیونکہ اس قرآن کا ایک سراتو اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا سرابندوں کے ہاتھوں میں ہے۔ حضور اکرم لیلی یا ہم نے فرما یا اگر تم قرآن کو مضبوطی سے پکڑ لو گے اور اس سے راہنمائی حاصل کرو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔

سوال نمبر : 5 چار اہم فرشتوں کے نام، ان کے کام اور فرشتوں کے دیگر کاموں پر مفصل نوٹ تحریر کریں۔
جواب: فرشتوں پر ایمان
فرشتوں کو عربی میں ملائکہ کہتے ہیں۔ ملائکہ ملک کی جمع ہے۔ اس کے معنی پیغام پہنچانے والا ہے۔ فرشتے اللہ تعالی کا پیغام اور حکم لے کر دنیا میں آتے ہیں اور ہر کام اس کے حکم کے مطابق انجام دیتے ہیں۔ فرشتوں سے مراد اللہ تعالی کی وہ مخلوق ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی مگر اللہ تعالی اس کا ئنات کا نظام چلانے کے لئے انہیں جو حکم دیتا ہے وہ اسے نافذ کرتے ہیں۔ ان کا اپنا کوئی اختیار اور ارادہ نہیں ہوتا وہ بلا چوں و چرا اللہ تعالیٰ کے حکم کی پابندی کرتے ہیں۔ ان کی خواہشات ہوتی ہیں نہ آرزوئیں۔ وہ مرد ہوتے ہیں نہ عورت۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ : ترجمہ : اللہ تعالیٰ ان کو جو کم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔

چارا ہم فرشتے

اللہ تعالی کے جو ملائکہ ہیں ان کی کافی تعداد ہے لیکن جن میں چار مشہور فرشتے ہیں۔
حضرت جبرائیل علیہ السلام
حضرت اسرافیل علیہ السلام
حضرت میکائیل علیہ السلام
حضرت عزرائیل علیہ السلام

حضرت جبرئیل علیہ السلام :

ان کا کام :- ہوا چلانے لشکروں کو فتح و شکست دینے عذاب نازل کرنے کفار و سر کش بادشاہوں کو ہلاک کرنے بارگاہ الہی میں حاجتیں پیش کرنے انبیاء کرام کی بارگاہوں میں حاضر ہونے وحی اور احکام الہی کے پہنچانے پر مامور ہیں۔

حضرت میکائیل علیہ السلام :
ان کا کام : - بارش برسانے زمین میں سبزہ اگانے حضرت جبرئیل علیہ السلام کی امداد و اعانت کرنے اور مخلوق کے رزق معین کرنے پر مامور ہیں۔ حضرت اسرافیل علیہ السلام : ان کا کام :- صور پھونکنے انسانوں اور جانوروں میں روح پھونکنے اور لوح محفوظ پر مامور ہیں۔ اور حضرت جبرئیل و میکائیل و عزرائیل علیہم السلام کو احکام الہی بھی پہنچاتے ہیں ۔ بعض روایت میں ہے کہ رات کی بارہ ساعتوں میں بارہ اذانیں کہتے ہیں۔ ہر ساعت کی علیحدہ اذان ہے ان کی اذانوں کو انسان و جنات کے علاوہ ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمین کے تمام فرشتے سنتے ہیں۔

حضرت عزرائیل علیہ السلام :

ان کا کام :- روحوں کو قبض کرنے۔ اور بیماریوں اور آفتوں پر مقرر ہیں۔ بعض روایت میں ہے کہ ملک الموت ہر جاندار یعنی انسان و جنات اور تمام بہائم
کی روح قبض فرماتے ہیں۔ فرشتوں کے مختلف کام ہیں مثلاً:
وہ اللہ تعالی کا پیغام لے کر انسانوں اور دوسری مخلوق کے پاس جاتے ہیں۔
وہ روح قبض کرتے ہیں۔
کچھ فرشتے انسان کی حفاظت کے لئے ساتھ رہتے ہیں۔
وہ خوشخبری لے کر بھی آتے ہیں اور عذاب بھی۔
کچھ فرشتے نیک لوگوں کے لئے دعائیں کرتے ہیں۔
ہر انسان کے ساتھ دو فرشتے ہوتے ہیں جو اس کے اچھے اور برے اعمال لکھتے ہیں۔
کچھ فرشتے ذکر اور علم کی محفلوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کی معلومات کے لیے کلیم مطہری یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کر لیں

Post a Comment

0 Comments